Saturday, January 11, 2025
Homeدنیااسرائیل غزہ میں فراہمی خوراک کا نظام خود تباہ کر رہا ہے:...

اسرائیل غزہ میں فراہمی خوراک کا نظام خود تباہ کر رہا ہے: اقوام متحدہ

غزہ:اقوام متحدہ کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ایک جانب اسرائیل امدادی سرگرمیوں کو روک کر غزہ میں فلسطینیوں کو قحط کے حوالے کرنے کی سازش میں مصروف ہے تو دوسری جانب اس نے غزہ میں روایتی طور پر موجود ماہی گیری نظام کو سات اکتوبر سے مسلسل کوششیں کر کے 80 فیصد تباہ کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ان ماہرین سے پہلے بہت سے اداروں کے سربراہان خبردار کر چکے ہیں کہ اسرائیل غزہ میں بمباری اور گولہ بارود کے اندھے استعمال کے ساتھ ساتھ بھوک کو بھی ایک ہتھیار بنا کر فلسطینیوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔
امدادی اداروں سے متعلقہ حکام بھی مسلسل کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل نے اپنی حماس کے خلاف جنگ میں پچھلے پانچ ماہ کے دوران ایک منظم انداز سے بھوک اور قحط لانے کے لیے کارروائیاں کی ہیں۔ حتیٰ کے پانی کی فراہمی کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کے علاوہ بیکریوں کو بھی تباہ کر دیا ہے۔ غزہ کا مسلسل محاصرہ بھی اس سلسلے کی ایک ہم کڑی ہے کہ غزہ میں خوراک نہ جا سکے۔
اقوام متحدہ کے خوراک سے متعلق خصوصی نمائندے میخائیل فاخری نے بھی یو این او کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں خطاب کے دوران کہا ہےاسرائیلی حکمت عملی کا نتیجہ ہے کہ 23 لاکھ بے گھر ہو چکے فلسطینیوں کے لیے نہ صرف یہ کہ عام اشیا فراہم کرنا غیر ممکن ہو گیا ہے بلکہ انہیں پانی ، خوراک اور ادویہ کی ترسیل بھی رکی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہاوہ فلسطینیوں کے خلاف بھوک ، افلاس اور قحط کی فضا پیدا کر رہا اور کافی حد تک اس میں کامیاب ہو چکا ہے۔ اسی سبب اس نے ماہی گیری کے نظام کو بھی فوجی طریقے سے تباہ کر دیا ہے۔ پچھلے ہفتے سے امدادی ترسیل پر پابندیاں اور رکاوٹیں مزید بڑھا چکا ہے۔
فاخری ایک لبنانی نژادکینڈین شہری ہیں اور قانون کے پروفیسر ہیں ، وہ غزہ کو دیکھنے والے درجنوں ماہرین میں سے ایک ہیں جو انسانی حقوق کی صورت حال کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ انہیں اقوام متحدہ نے اختیار دے رکھا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے امور پر اقوام متحدہ کو اپنی ایڈوائز کر سکتے ہیں اور اپنی رپورٹ دے سکتے ہیں۔
وہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 47 رکنی اجلاس میں غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ماہی گیری کے نظام کی تباہی پر بات کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا اسرائیل نے محدود پیمانے پر ماہی گیری کرنے والے ماہی گیروں کو بھی مچھلیاں پکڑنے سے روک دیا ہے۔ اگرچہ ان ماہی گیروں اور ان کے اہل خانہ کی گذر بسر کا واحد ذریعہ یہی ماہی گیری ہوتا تھا۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments