نئی دہلی:وقف ترمیمی بل پر پارلیمانی پینل کے اجلاس میں شرکت کرنے والے دس اپوزیشن ارکان کو جمعہ کو کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے اور کمیٹی کے چیرپرسن جگدمبیکا پال کے خلاف احتجاج کے الزامات کے درمیان ایک دن کے لیے معطل کر دیا گیا، جب کہ اپوزیشن پارٹی کے اراکین نے جگدمبیکا پال پر ان کے خلاف کارروائی کوتماشہ بنانے کا الزام لگایا۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ وہ حکومت کی ہدایت پر کام کر رہے ہیں۔ دوسری جانب کمیٹی کے چیئرمین نے اجلاس میں خلل ڈالنے کے لیے ان کے طرز عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے ترنمول کانگریس لیڈر کلیان بنرجی پر ان کے ساتھ بدسلوکی کا الزام لگایا اور کہا کہ انہوں نے میٹنگ کو غیرمنظم کرنے کی کوشش کی، انہیں دو بار ملتو کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ مسلسل ہنگامہ آرائی کے درمیان بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے نے اپوزیشن ارکان کو معطل کرنے کی تجویز پیش کی جسے کمیٹی نے قبول کرلیا۔
معطل ارکان میں ٹی ایم سی کے کلیان بنرجی اور ندیم الحق، کانگریس کے ارکان محمد جاوید، عمران مسعود اور سید نصیر حسین، ڈی ایم کے کے اے راجہ اور محمد عبداللہ، اسد الدین اویسی (اے آئی ایم آئی ایم)، ایس پی کے محب اللہ (ایس پی) اور شیو سینا یو بی ٹی کے اروند ساونت شامل ہیں۔
اپوزیشن ارکان کی معطلی اس وقت ہوئی جب جموں و کشمیر کے متحدہ مجلس عمل کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق کی قیادت میں ایک وفد وقف ترمیمی بل کے مسودے کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کے لیے مشترکہ کمیٹی کے سامنے موجود تھا۔
آج کمیٹی کا اجلاس شروع سے ہی طوفانی انداز میں شروع ہوا اور اپوزیشن ارکان نے اسپیکر پر اجلاس کا وقت اور ایجنڈا من مانی تبدیل کرنے کا الزام لگایا۔ ہنگامہ آرائی کے بعد کمیٹی کا اجلاس ملتوی کرنے کے بعد دوبارہ شروع ہوا تاہم بار بار کے احتجاج اور بے قابو نعرے بازی کے باعث دس اپوزیشن ارکان کو معطل کر دیا گیا۔
ٹی ایم سی ایم پی کلیان بنرجی نے کہا کہ 21 جنوری کو لکھنؤ میں ہماری میٹنگ کے بعد اسپیکر نے اراکین کو بتایا کہ اگلی میٹنگ 24-25 جنوری کو ہوگی۔ اس کے بعد جمعرات کی شام کو اچانک کہا گیا کہ سیکشن وار بل پر 27 جنوری کو بحث کی جائے گی، جس کے بعد اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا اور اے راجہ نے بھی خط لکھ کر 30 یا 31 جنوری کے بعد اجلاس شیڈول کرنے کی درخواست کی۔
بنرجی نے کہا کہ جمعہ کی میٹنگ کا ایجنڈا جمعرات کی رات دیر گئے تبدیل کر دیا گیا اور ارکان کو آدھی رات کے قریب مطلع کر دیا گیا۔ ترنمول کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ آج جب میٹنگ چل رہی تھی، جگدمبیکا پال کو مسلسل کال موصول ہوئی جس میں الزام لگایا گیا کہ وہ حکومت سے کارروائی کرنے کے احکامات لے رہے ہیں۔
بی جے پی ممبران پارلیمنٹ اپراجیتا سارنگی اور نشی کانت دوبے نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن ممبران کا رویہ برا اور نفرت انگیز تھا کیونکہ وہ میٹنگ کے دوران مسلسل ہنگامہ آرائی کر رہے تھے اور کمیٹی کے چیئرمین پال کے خلاف غیر پارلیمانی زبان استعمال کر رہے تھے۔
کمیٹی سے وابستہ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اب کمیٹی اپنی حتمی رپورٹ 29 جنوری کو منظور کرے گی۔ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے والے میرواعظ نے کہا کہ انہوں نے بل کی مخالفت کی اور مذہب کے معاملات میں حکومت کی عدم مداخلت کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں امید ہے کہ ہماری تجاویز کو سنا جائے گا اور ان پر عمل کیا جائے گا اور کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جائے گا جس سے مسلمانوں کو یہ محسوس ہو کہ وہ پسماندہ ہو رہے ہیں۔‘‘
میرواعظ نے کہا، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت وقف کے معاملات میں مداخلت سے باز رہے، کیونکہ وقف کا مسئلہ خاص طور پر جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے بہت سنگین معاملہ ہے، کیونکہ یہ ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے۔ بہت سے لوگوں کو اس بارے میں تحفظات ہیں اور ہم نے ان خدشات کو دور کرنے کے لیے ایک تفصیلی یادداشت تیار کی ہے۔
میر واعظ فاروق کے بیان کے بعد کمیٹی میں شامل حکمراں جماعت کے ارکان پارلیمنٹ نے اطمینان کا اظہار کیا کہ اگر وہ لوگ جو جموں و کشمیر کو الگ ملک بنانے کی وکالت کرتے رہے ہیں وہ کمیٹی کے سامنے آکر کہہ رہے ہیں کہ یہ بل ملک کے آئین کے خلاف ہے۔ یہ بھی مرکزی حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے کہ آج وہ ملک کے آئین اور امن و امان کی بات کرنے لگی ہے۔