
پریاگ راج : دنیا میں سب سے بڑے مذہبی اجتماع کہلانے والے مہا کمبھ میں جہاں انوکھے باباؤں کے چرچے ہیں ، وہیں ایک برقعہ پوش خاتون بھی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں، جو اپنی کار میں میڈیکل ایمرجنسی کا سامان رکھ کر ضرورت مندوں کو تقسیم کر رہی ہیں ، کہیں دوائیں بانٹ رہی ہیں ،کہیں پانی اور کہیں دیگر سامان ، جن کی وہ مدد کر رہی ہیں ان کے چہروں پر مسکراہٹ ہے اور ان کا ہاتھ سر پر آشیرواد دیتے نظر آرہے ہیں، یہ برقعہ پوش خاتون لکھنو سے تعلق رکھتی ہیں- جنہوں اہل شہر عظمیٰ سیدہ پروین کے نام سے جانتے ہیں-
پریاگ راج مہاکمبھ میں لاکھوں عقیدت مند پہنچے ہوئے ہیں اور پورا شہر لوگوں سے بھرا ہوا ہے۔ ایسے میں عظمیٰ سیدہ پروین لکھنؤ سے پریاگ راج پہنچیں اور وہاں عقیدت مندوں کو کھانا، پانی اور دوا مہیا کرنے لگیں۔
عظمیٰ سیدہ پروین کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہیں۔ برقع پہن کر جس طرح وہ مہاکمبھ میں عقیدت مندوں کی مدد کر رہی ہیں، اسے دیکھ کر ہر کوئی ان کی تعریف کر رہا ہے۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ گاڑی کے ڈکی سے سامان نکال کر لوگوں میں تقسیم کرتی ہیں۔
بتا دیں کہ عظمیٰ سیدہ پروین پہلے بھی کافی چرچاؤں میں رہی ہیں۔ کورونا کے وقت جب لاک ڈاؤن لگا تھا، اس دوران بھی انہوں نے لکھنؤ کی گلیوں، مندروں اور مسجدوں میں جا کر اپنے خرچ پر سینیٹائزیشن کا کام کیا تھا، جس کی وجہ سے پولیس نے انہیں دو دن ہاؤس اریسٹ میں بھی رکھا تھا۔یہی نہیں، عظمیٰ سیدہ پروین لکھنؤ میں ہوئے سی اے اے-این آر سی مخالف احتجاج میں بھی کافی سرگرم رہیں۔ وہ اپنی سرگرمیوں کی وجہ سےاکثرسرخیوں میں رہتی ہیں۔
عظمیٰ سیدہ پروین نے لکھنؤ میں کورونا وبا کے دوران لاک ڈاؤن میں مندروں، مساجد اور تنگ گلیوں میں اپنے خرچ پرسینیٹائزیشن کا کام کیا تھا۔ اس وقت پولیس نے انہیں دو دن کے لیے نظر بند (ہاؤس اریسٹ) کر دیا تھا۔عظمیٰ سیدہ سی اے اے اور این آر سی مخالف مظاہروں میں بھی شامل رہ چکی ہیں۔ انہوں نے لکھنؤ کی سڑکوں، مندروں اور علاقوں کی صفائی کے کام میں حصہ لیا تھا، جس کی وجہ سے وہ وائرل ہو گئی تھیں۔
کورونا وبا کے دوران عظمیٰ نےکہا تھا کہ مجھے اپنے ملک سے محبت ہے، اسی لیے میں نے اپنے بچوں کی اسکول فیس بچا رکھی تھی۔ ان پیسوں کو بھی سینیٹائزیشن اور مزدوروں کو کھانا کھلانے میں لگا دیا۔ تقریباً آٹھ لاکھ روپے خرچ کیے لیکن پھر بھی مجھے نظر بند کر دیا گیا۔اس وقت عظمیٰ پروین مہاکمبھ میں لوگوں کی مدد کر رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بنی ہوئی ہیں۔ لوگ مختلف قسم کے تبصرے کر رہے ہیں-