
یروشلم:جہاں اسرائیلی فوج لبنان میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور ملک کے جنوب میں متعدد گھروں کو نذر آتش کر رہی ہے تو وہیں اسرائیلی آرمی ریڈیو نے ایک نیا انکشاف کردیا ہے۔ ریڈیو نے کہا ہے کہ اسرائیل امریکہ کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ لبنان کے ساتھ سرحدی علاقے میں تبدیلیوں پر راضی ہوجائے۔ اسرائیلی کوششیں ان مشتبہ امیدوں کی بنیاد پر کی جارہی ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ لبنانی محاذ پر تل ابیب کے لیے ایسے ہی سخی ثابت ہوں گے جیسا کہ وہ غزہ کے محاذ پر ہوئے ہیں۔ ریڈیو نے مزید بتایا کہ اسرائیل امریکہ کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ لبنان سے انخلاء کی تاریخ 18 فروری کے بعد تک ملتوی کردے۔
اسرائیلی فوج کی شمالی کمان لبنان سے اپنی افواج کے مکمل انخلا سے قبل حزب اللہ کی طرف سے کسی بھی خلاف ورزی پر فوج کی “جوابی پالیسی” بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ جوابی پالیسیوں میں ایک نئی اور توسیع شدہ تعریف کو اپنانا بھی شامل ہو گا کہ اسرائیل جسے اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہو اسے زبردستی روک سکے گا۔ یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی فوج کے لیے پہلا چیلنج سرحدی علاقے میں احتجاجی مظاہرے ہو سکتے ہیں کیونکہ اسرائیل انہیں خطرہ سمجھتا ہے ۔ واضح رہے اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوا ہے اور اس کے تحت مدت میں ایک توسیع کے بعد بھی اسرائیلی فوج کو 18 فروری تک لبنان سے نکلنا ہے۔
دوسری طرف جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی حالیہ کارروائی میں اسرائیلی فوج نے کفر کلا قصبے میں متعدد گھروں کو نذر آتش کر دیا۔ بدلے میں بینی حیان کی میونسپلٹی نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا ہے کہ اسے فوج کی کمان کی طرف سے مطلع کیا گیا ہے کہ وہ آج قصبے میں داخل ہو گی اور وہاں تعینات رہے گی اور اس کی انجینئرنگ ٹیمیں بموں یا نہ پھٹنے والے خولوں کا سروے کریں گی۔ اسی طرح طلوسہ میونسپلٹی نے لوگوں سے کہا کہ وہ اس وقت قصبے میں نہ جائیں تاکہ وہاں موجود اسرائیلی فوج کے کام میں رکاوٹ پیدا نہ ہو ۔