![](https://www.haqnewsindia.com/wp-content/uploads/2025/02/f9d24e17-6e3f-40a2-98b2-3d9b1ee934d1_16x9_1200x676.webp)
غزہ:غزہ معاہدے پر مذاکرات کے جاری رہنے کے باوجود حماس نے پیر کے روز اعلان کیا کہ یرغمالیوں کی رہائی اس وقت تک ملتوی رہے گی جب تک اسرائیل معاہدے کی پاسداری نہیں کرلیتا۔
القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے پیر کو ایک بیان میں اعلان کیا کہ تحریک نے قیدیوں کے تبادلے کو اگلے نوٹس تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ قیدیوں کو اگلے ہفتہ 15 فروری کو رہا کیا جانا تھا لیکن اسرائیل نے معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کیا۔ ابو عبیدہ نے اسرائیل پر بے گھر ہونے والوں کی واپسی میں تاخیر، انہیں بمباری سے نشانہ بنانے اور خوراک کی فراہمی میں تاخیر کا الزام لگایا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس نے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔
قیدیوں کے معاہدے کے پہلے مرحلے پر بات چیت کے لیے قطر جانے والی اسرائیلی ٹیم پیر کو اسرائیل واپس پہنچ گئی ۔ اسرائیل کی منی وزارتی کونسل (کابینہ) معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کے لیے آج منگل کو ایک اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
۔15 ماہ سے زیادہ عرصے تک غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے بدترین قتل عام کے بعد 19 جنوری کو جنگ بندی کا معاہدہ نافذ العمل ہوا تھا۔ اس معاہدے کے تین مراحل تھے۔
اس معاہدے میں غزہ کی پٹی کے آبادی والے علاقوں سے لڑائی کے خاتمے اور اسرائیل کے انخلا کی شرط رکھی گئی تھی۔ پہلا مرحلہ 6 ہفتوں تک جاری رہے گا اور اس میں غزہ سے تقریباً 1900 فلسطینیوں کے بدلے 33 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی طے کی گئی تھی۔
دوسرے مرحلے کے طریقہ کار پر بات چیت کرنے کے لیے معاہدے کے نفاذ کے 16 دن بعد مذاکرات بحال ہونا تھے۔ تیسرا مرحلہ غزہ کی تعمیر نو کی اجازت دینے اور پٹی میں حکمرانی کے ماڈل کا تعین کرنے کے لیے رکھا گیا تھا۔