
غزہ:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حماس کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد اور ان کی جانب سے گیند اسرائیل کے کورٹ میں پھینکے جانے کے بعد اسرائیل نے فیصلہ کرنا تھا کہ تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کے حوالے سے اسے کیا کرنا ہے۔ یہ ڈیڈ لائن ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب رات بارہ بجے ختم ہوئی۔ اس حوالے سے تل ابیب نے ڈیڈ لائن ختم ہونے سے قبل غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں نئی شرائط عائد کرتے ہوئے اپنے ردعمل کا اظہار کردیا ہے۔
اسرائیل کی سیاسی سطح کے ذرائع نے غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے نئی شرائط عائد کرنے کی بھی سفارش کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ غزہ معاہدے کی ساتویں اور آٹھویں قسط کو ضم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے ایک اسرائیلی معاہدہ موجود ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ہفتے کے روز غزہ کی پٹی کے حوالے سے آنے والے اسرائیلی فیصلوں کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کی “مکمل حمایت” پر ان کی تعریف کی۔ نیتن یاہو نے اپنے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ کے ٹھوس مؤقف کی وجہ سے آج ہمارے تین یرغمالیوں کو رہا کیا گیا حالانکہ حماس کی جانب سے پہلے ان کی رہائی سے انکار کردیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسرائیل کے اگلے اقدامات کا فیصلہ کرنے کے لیے جلد از جلد سکیورٹی کابینہ کا اجلاس منعقد کریں گے۔
اس سے قبل ہفتہ کے دن ہی حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کے ارکان نے جنگ بندی معاہدے کے چھٹے تبادلے کے حصے کے طور پر 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کردیا تھا۔ بدلے میں اسرائیل نے عوفر جیل سے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔ رہا ہونے والے 369 میں سے 333 قیدی غزہ پہنچ گئے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
العربیہ کے نمائندے کے مطابق عمر قید کی سزا پانے والوں میں سے 24 کو بھی غزہ سے ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔ جہاں انہیں پہلے مصر اور پھر کسی تیسرے ملک منتقل کیا جائے گا۔ یہ ملک تونس ، قطر یا ترکیہ ہو سکتا ہے۔ ریڈ کراس نے یہ بھی وضاحت کی کہ اس نے 4 آزاد فلسطینی قیدیوں کو مغربی کنارے منتقل کیا ہے۔
العربیہ کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ جلاوطن کیے گئے قیدیوں میں سے 24 رفح پہنچ چکے ہیں۔