Thursday, February 20, 2025
Homeدنیاواشنگٹن: مذاکرات کے لیے ایران نے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا

واشنگٹن: مذاکرات کے لیے ایران نے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا

واشنگٹن:امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ایرانی ایٹمی پروگرام پر بات چیت کے حوالے سے تہران کی جانب سے واشنگٹن سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ایران کی سابق سفارتی کوششیں بھی محض مدت کو بڑھانے اور یورینیم کی افزودگی کو جاری رکھنے کی کوشش تھیں۔
۔16 فروری 2025 کو نشر ہونے والے پروگرام ’’ فیس دا نیشن‘‘ میں مارگریٹ برینن کے ساتھ گفتگو میں روبیو نے اپنے سعودی عرب کے دورے، غزہ اور ایران کے ایٹمی معاملے پر بات چیت کی۔
کیا آپ ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیلی حملے کی حمایت کرتے ہیں؟۔ مارگریٹ برینن کے اس سوال کے جواب میں روبیو نے کہا کہ سب سے پہلے اسرائیل ہمیشہ ایسے اقدامات کرے گا جسے وہ اپنے قومی مفاد اور قومی دفاع میں سمجھے گا۔ اس لیے میں اس یا کسی اور موضوع پر اس کی حکمت عملی کے بارے میں میں بات نہیں کروں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں جو کہہ سکتا ہوں وہ یہ ہے کہ ہمارے ساتھ ایران کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، ہم نے اس کے کوئی آثار بھی نہیں دیکھے ہیں۔ آخر کار ماضی میں ہماری رائے کے مطابق ایرانی سفارتی کوششوں کا مقصد ہمیشہ وقت خریدنا رہا ہے۔ اس نے یورینیم کی افزودگی، دہشت گردی کی سرپرستی، طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کو بنانے اور خطے کو غیر مستحکم کرنا جاری رکھا ہوا ہے۔ لیکن واضح رہے کہ ایران کی طرف سے اب تک کسی بھی مذاکراتی معاہدے کے حوالے سے کوئی بات چیت یا دلچسپی سامنے نہیں آئی۔
روبیو نے کہا ایک مثالی صورت حال میں، ہاں، میں ایک دن بیدار ہونا چاہوں گا اور یہ خبر سننا چاہوں گا کہ ایران نے جوہری ہتھیار نہ بنانے، دہشت گردی کی حمایت نہ کرنے اور ایک عام حکومت کے طور پر عالمی برادری میں دوبارہ شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم ہم نے ابھی بلکہ گزشتہ 30 سالوں میں اس کا کوئی اشارہ نہیں دیکھا ہے۔
ایرانی صدر کی قیادت میں واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایرانی حکام کے بالواسطہ پیغامات کے باوجود ایرانی سپریم لیڈر نے اچانک اور دوٹوک انداز میں امریکی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ملک کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے سات فروری کو کہا کہ مذاکرات اور ان سے ملاقات غیر دانشمندانہ اور غیر معقول ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی کو دوبارہ نافذ کیا تھا اور واشنگٹن نے تیل کے شعبے سمیت مختلف ایرانی شعبوں کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیاں عائد کی تھیں
اسرائیلی یرغمالیوں کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم تمام یرغمالیوں کی رہائی دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ جلد از جلد قید سے نکل جائیں۔
برینن نے امریکی وزیر خارجہ کے دورہ سعودی عرب کی کوششوں کا حوالہ دیا اور ان سے پوچھا کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب یوکرین کے حوالے سے روس کے ساتھ سفارتی کوششوں کو آسان بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ آپ کس روسی حکام سے ملاقات کی توقع رکھتے ہیں؟ وہاں آپ کی گفتگو کا مرکز کیا ہوگا ؟ اور کیا آپ واقعی سوچتے ہیں کہ پوتین مذاکرات اور رعایتیں دینے کے لیے تیار ہیں؟
روبیو نے جواب میں کہا جو میں جو جانتا ہوں وہ یہ ہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ولادیمیر پوتین سے بات کی تھی۔ اور اس کال کے دوران پوتین نے امن میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے اس تنازع کو ایک ایسے مستقل طریقے سے ختم کرنے کی خواہش پر زور دیا تھا جو یوکرین کی خودمختاری کا تحفظ کرتا ہو، طویل مدتی امن کو یقینی بناتا ہو۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments