
غزہ:اگرچہ حماس نے صورتحال کو حل کرنے کے لیے تمام اسرائیلی قیدیوں کو ایک ساتھ رہا کرنے کی تیاری کا اعلان کیا ہے، لیکن فائل میں کچھ نیا ہے جو معاہدے پر عمل درآمد کو پیچیدہ بنا سکتا ہے۔
اسرائیلی زیر حراست فیملیز فورم نے بدھ کی شام اعلان کیا کہ اسے غزہ میں ایک چوتھے قیدی کے علاوہ دو بچوں بیباس اور ان کی والدہ کی موت کی اطلاع ملی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس جمعرات کو ان کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے والی ہے۔
فورم نےسات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل سے حماس کے ہاتھوں پکڑے گئے قیدیوں کے خاندانوں کے ایک گروپ کے حوالے سے لکھا کہ “ہمیں یہ تباہ کن خبر ملی کہ شیری بیباس اور اس کے بچے ایریل اور کفیر کے ساتھ ساتھ اوڈید لفشٹز اب ہمارے ساتھ نہیں ہیں”۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب غزہ میں 19 جنوری سے نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع ہو رہی ہے۔ حماس کے رہنما طاہر النونو کے میڈیا ایڈوائزر نے کہا کہ حماس دوسرے مرحلے کے دوران غزہ کی پٹی میں قید تمام اسرائیلیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے ثالثوں کو اس موقف سے آگاہ کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ یہ قدم حماس کی سنجیدگی اور اس مسئلے کو ختم کرنے اور آگے بڑھنے کے لیے اس کی مکمل تیاری کی تصدیق کرتا ہے۔ساتھ ہی ساتھ ایک پائیدار جنگ بندی کے حصول تک جنگ بندی کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق حماس نے یہ واضح نہیں کیا کہ غزہ کی پٹی میں حماس یا دیگر مسلح دھڑوں کے پاس اب بھی کتنے اسرائیلی قید ہیں اور نہ ہی یہ بتایا ہے کہ ان میں کتنے زندہ ہیں۔
تاہم حماس کے ایک اور ذریعے نے کہا کہ “تحریک نے باقی قیدیوں کی تعداد ظاہر نہیں کی آیا زندہ ہیں یا مردہ۔ ان کے بارے میں معلومات دوسرے مرحلے کے فریم ورک کے اندر مذاکرات سے مشروط ہیں”۔
یہ بات غزہ میں تحریک کے رہنما خلیل الحیہ کی جانب سے منگل کو اس بات کی تصدیق کے بعد سامنے آئی ہے کہ حماس جمعرات کو چار اسرائیلیوں کی لاشیں حوالے کرے گی اور چھ زندہ قیدیوں کو ہفتے کے روز 22 فروری کو رہا کرے گی۔
قابل ذکر ہے کہ جنگ بندی کے نازک معاہدے کے مطابق پہلے مرحلے کے دوران غزہ میں قید 33 اسرائیلی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں میں قید 1900 فلسطینیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔
دوسرا مرحلہ جو 2 مارچ کو شروع ہونے والا ہے، تمام قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گا۔
گذشتہ جنوری میں جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے حماس ہر ہفتے تین اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر رہی ہے۔ اس کے بدلے میں اسرائیل درجنوں فلسطینیوں کو رہا کر رہا ہے۔
گذشتہ ہفتے کے روز حماس نے اسرائیلی جیلوں سے 369 فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے تین اسرائیلیوں کو رہا کیا، جس سے معاہدے کے پہلے مرحلے کے آغاز سے اب تک رہا ہونے والوں کی تعداد 33 اسرائیلیوں میں سے 19 زندہ قیدیوں تک پہنچ گئی، اس کے علاوہ 5 تھائی باشندوں کو حوالے کیا گیا۔
اسرائیلی اندازوں کے مطابق اس وقت غزہ میں 73 اسرائیلی رہ گئے ہیں جن میں سے صرف نصف کے زندہ ہیں۔