Monday, February 24, 2025
Homeدنیادوسرے مرحلے سے قبل فلسطینی قیدیوں کی رہائی لازم : حماس

دوسرے مرحلے سے قبل فلسطینی قیدیوں کی رہائی لازم : حماس

غزہ:حماس کے رہنما باسم نعیم کا کہنا ہے کہ جب تک طے شدہ امور کے مطابق فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کر دیا جاتا … تنظیم فائر بندی معاہدے میں دیگر کسی اقدام کے حوالے سے وساطت کاروں کے ذریعے اسرائیل سے بات چیت نہیں کرے گی۔
باسم نے زور دیا کہ چھ اسرائیلی قیدیوں کے مقابل مقررہ فلسطینیوں کی رہائی سے قبل تل ابیب کے ساتھ کوئی بات نہیں ہو گی۔
اس سے قبل اسرائیل نے مقررہ فلسطینیوں کی رہائی کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تل ابیب کا کہنا ہے کہ اس بات کی ضمانت دی جائے کہ اسرائیلی قیدیوں کو ایسی “تقریب” کے بغیر رہا کیا جائے گا جو اس کے نزدیک “توہین آمیز” ہے۔ اس بات کا اعلان اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے ہفتے کی رات کیا گیا۔
اسی طرح وائٹ ہاؤس نے بھی اسرائیل کے فیصلے کی تائید میں بیان جاری کیا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قیدیوں کے ساتھ فلسطینی مسلح تنظیم کے برتاؤ پر اسرائیل کا قیدیوں کی رہائی کو ملتوی کرنا ایک “مناسب جواب” ہے۔
اسی طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ حماس کے متعلق کیے گئے کسی بھی فیصلے میں اسرائیل کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔
ادھر حماس نے ایک بار پھر اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔ تنظیم کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشق نے اتوار کے روز جاری ایک بیان میں باور کرایا کہ “یہ فیصلہ ایک بار پھر اسرائیلی چال بازیوں کو اور پاسداریوں سے فرار کو بے نقاب کرتا ہے”۔
الرشق نے وساطت کاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فسلطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں۔
حماس کے مطابق اسرائیل کا “حوالگی کی ذلت آمیز تقریبات” کا شوشا ایک بے بنیاد اور کمزور بہانہ ہے جو فائر بندی معاہدے کی ذمے داریوں سے بچنے کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ حقیقی اہانت تو وہ ہے جس کا سامنا فلسطینیوں کو رہائی کی کارروائیوں کے دوران میں آخری لمحے تک کرنا پڑتا ہے، اس میں تشدد ، مار پیٹ اور دانستہ تذلیل شامل ہے۔
تنظیم نے زور دیا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی کی تقریبات میں کوئی اہانت نہیں ہوتی ہے بلکہ یہ ان کے ساتھ انسانی سلوک کی عکاس ہوتی ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا تھا کہ حماس کی جانب سے دہرائی جانے والی توہین آمیز خلاف ورزیوں کے سبب فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
معلوم رہے کہ اس سے قبل اسرائیل بھی فسلطینی قیدیوں کی رہائی سے قبل ان کے ساتھ اسی نوعیت کے اقدامات کر چکا ہے … اسرائیلی حکام نے سابقہ حوالگی کے موقع پر فلسطینیوں کو قمیضیں پہنائی تھیں جن پر لکھا تھا “ہم بھولیں گے نہیں”، ساتھ حماس پر حملے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔
اسی طرح اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے زیادہ تر فلسطینی لاغر جسم رکھتے ہیں اور وہ گرفتاری کے عرصے میں خود پر ہونے والے تشدد کا انکشاف کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ فائر بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت اب تک حماس تنظیم 29 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر چکی ہے۔ معاہدہ تین مرحلوں پر مشتمل ہے۔
ابھی غزہ کی پٹی میں 62 اسرائیلی قیدی باقی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں 35 مر چکے ہیں۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments