
ممبئی : مہاراشٹر کی مہاوتی حکومت ریاست میں لو جہاد کے معاملات کے خلاف قانون لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ چیف منسٹر دیویندر فڑنویس کی قیادت والی ریاستی حکومت نے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کے ماتحت سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔یہ کمیٹی ‘لو جہاد’ کے معاملات سے متعلق قانونی اور تکنیکی پہلوؤں کا جائزہ لے گی اور ایک جامع رپورٹ تیار کرے گی، جسے مزید کارروائی کے لیے ریاستی حکومت کو پیش کیا جائے گا۔
مہاراشٹر میں فڑنویس حکومت کے ذریعہ “لو جہاد” کے خلاف قانون کا طویل عرصے سے انتظار تھا۔ گزشتہ سال اکتوبر میں وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ ایک لاکھ سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں ‘لو جہاد’ کی دانستہ سازش کا پردہ فاش کیا گیا تھا، جس میں ہندو خواتین کو مردوں کی طرف سے جعلی شناخت کا استعمال کرتے ہوئے شادی کا لالچ دیا جا رہا تھا۔
‘لو جہاد’ ایک غیر رسمی اصطلاح ہے جو ہندو گروپوں کے ذریعہ استعمال کیا جاتا ہے جس کا استعمال مسلم مردوں کی طرف سے ہندو لڑکیوں کو محبت اور شادی کے بہانے تبدیل کرنے کی مبینہ مہم کے لیے کیا جاتا ہے۔چیف منسٹر دیویندر فڑنویس نے پہلے کہا تھا کہ مہاراشٹرا مذہبی تبدیلیوں کے خلاف قانون لانے کا منصوبہ بنا رہا ہے، خاص طور پر بین مذہبی شادیوں (لو جہاد) میں تبدیلی۔ اس طرح کے قوانین اتر پردیش اور دیگر ریاستوں میں بھی بنائے گئے ہیں۔
کیا غیر قانونی تارکین وطن کو زنجیروں میں نہیں ڈالا جائے گا؟ دوسری کھیپ دوبارہ امریکہ سے آرہی ہے، آج امرتسر پہنچے گی۔
سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے رئیس شیخ نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کے پاس ایسے معاملات میں شماریاتی ثبوت نہیں ہیں اور اس معاملے کو ‘جہاد’ کے طور پر پیش کرکے اس کی سیاست کی جارہی ہے۔
جب فڑنویس 2023 میں مہاوتی حکومت میں وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ بہت سے ایسے معاملات سامنے آئے ہیں جن میں لڑکیاں شادی کے بعد اپنا مذہب تبدیل کر لیتی ہیں۔ اس پر قانون بنانے کا مطالبہ ہر طرف سے ہو رہا ہے۔ میں نے پہلے بھی ایوان میں اس کا اعلان کیا تھا۔ اس کے مطابق مختلف ریاستوں کے قوانین کا مطالعہ کیا جا رہا ہے اور اس کے بعد مہاراشٹر میں اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔