
غزہ:حماس کے اس اعلان کے ساتھ کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد اگلے ہفتے کے روز چھ اسرائیلی قیدیوں کو ایک ساتھ رہا کرے گی ایک اسرائیلی اہلکار نے انکشاف کیا کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو امریکہ کے ساتھ مل کر پہلے مرحلے کے تمام قیدیوں کی واپسی کا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں. انہوں نے کہا کہ اسرائیل معاہدے کے دوسرے مرحلے میں سکیورٹی مطالبات میں اضافہ کرے گا۔
آنے والے دنوں میں اسرائیل دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں داخل ہو گا۔ یہ ایک سیاسی مرحلہ ہوگا جس میں جنگ کے خاتمے کے لیے شرائط کے مسئلے کو حل کیا جائے گا۔ اسرائیل کی جانب اسٹریٹجک امور کے وزیر ران ڈرمر مذاکرات کی قیادت کریں گے جب کہ وہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی سٹیو وِٹکوف کے تعاون سے کام کریں گے۔
اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ تل ابیب مذاکرات کے دوران اپنے سکیورٹی مطالبات میں اضافہ کرے گا۔
اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ”اگر حماس کے مطالبات ماننے سے انکار کیا گیا تو اسرائیل غزہ میں لڑائی میں واپس آنے پر مجبور ہوگا۔ایسی صورت میں وہ لڑائی کے بالکل مختلف طریقوں سے ایسا کرے گا. اسلحے کے ذخیرے کی تجدید امریکی صدر کی انتظامیہ کے تعاون سے کی گئی ہے۔
اہلکار نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں موبائل گھروں اور بھاری سامان کی ایک چھوٹی سی مقدار کی اجازت دینے کی منظوری کے بارے میں بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ “یہ کسی بھی طرح سے ٹرمپ کے رضاکارانہ نقل مکانی کے منصوبے پر عمل درآمد کی فزیبلٹی کو تبدیل نہیں کرے گا”۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون ساعر نے اعلان کیا کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات شروع کرے گا، جس میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ اسرائیلی قیدیوں کا تبادلہ بھی شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل “مطالبہ کرتا ہے کہ غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر غیر فوجی علاقہ بنا دیا جائے۔”
یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب کچھ گاڑیاں اور موبائل ہومز کل منگل کو رفح کراسنگ کے ذریعے کئی دن انتظار کرنے کے بعد اسرائیلی مخالفت اور تاخیر کے درمیان تباہ شدہ پٹی میں داخل ہوئے۔
تاہم ثالثوں کی کوششیں بہ ظاہر رکاوٹوں کو دور کرنے میں کامیاب ہوگئیں، جب کہ ایک اسرائیلی سیاسی اہلکار نے تصدیق کی کہ ملبہ ہٹانے کے لیے ان مشینوں کے داخلے کی اجازت معاہدے کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کا حصہ ہے۔
جنگ بندی کے معاہدے کا مستقبل ابھی تک واضح نہیں ہے خاص طور پر چونکہ ابھی تک اس کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے بات چیت شروع نہیں ہوئی ہے، جس میں تمام زندہ یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کا مکمل خاتمہ شامل ہے۔
جنگ بندی کا پہلا مرحلہ یکم مارچ کو ختم ہواہے۔اس میں 19 اسرائیلیوں کے بدلے 1,134 فلسطینیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔
معاہدے کے مطابق اس مرحلے کے دوران غزہ کے 33 اسیران کو اسرائیلی جیلوں میں قید 1900 فلسطینیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔
سمجھوتے کے دوسرے مرحلے میں تمام زندہ قیدیوں کی رہائی اور جنگ کا خاتمہ ہونا ہے۔ تیسرا اور آخری مرحلہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے مختص کیا جائے گا، یہ ایک بڑا منصوبہ ہے جس پر اقوام متحدہ نے 53 بلین ڈالر سے زیادہ لاگت کا تخمینہ لگایا ہے۔’