
ہاتھرس:ہاتھرس واقعہ کی عدالتی تحقیقات کی رپورٹ ریاستی حکومت کو پیش کر دی گئی ہے۔ بجٹ پیش کرنے سے قبل ہونے والے کابینہ اجلاس میں رپورٹ پیش کی گئی اور اسے ایوان میں پیش کرنے کی تجویز کی منظوری دی گئی۔ فی الحال ریاستی حکومت نے رپورٹ کے حقائق کو عام نہیں کیا ہے، لیکن اگر ذرائع کی مانیں تو بھولے بابا کو رپورٹ میں ملزم نہیں بنایا گیا ہے۔
عدالتی تحقیقاتی رپورٹ میں انہیں کلین چٹ مل گئی ہے۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں پولیس کی تفتیش کو درست پایا ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی تکرار کو روکنے کے لیے کئی اہم تجاویز بھی دی ہیں۔
ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ کمیشن کو حادثے کے پیچھے کسی سازش کے ثبوت ملے ہیں یا نہیں۔ 2 جولائی 2024 کو ہاتھرس کے سکندر راؤ علاقے کے پھولرائی گاؤں میں بھولے بابا عرف نارائن سرکار ہری کے ستسنگ کے بعد بھگدڑ میں 121 لوگوں کی موت ہو گئی۔ اس ستسنگ میں ہزاروں لوگ پہنچے تھے۔ شدید گرمی اور نمی کی وجہ سے ستسنگ میں بھگدڑ مچ گئی۔
حادثے کی تحقیقات کے لیے ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج برجیش کمار سریواستو کی سربراہی میں عدالتی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔ ریٹائرڈ آئی پی ایس بھاویش کمار سنگھ اور ریٹائرڈ آئی اے ایس ہیمنت راؤ کو کمیشن کا رکن بنایا گیا۔
بھگدڑ میں 121 لوگوں کی موت کے بعد نارائن ساکر ہری عرف بھولے بابا نے کہا تھا کہ تقدیر کو کون ٹال سکتا ہے، جو آیا ہے اسے ایک دن جانا ہی ہوگا۔ یوگی حکومت نے اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) اور ایک عدالتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔ بھگدڑ کیس میں درج مقدمے میں بابا کا نام بطور ملزم شامل نہیں تھا۔
ریاستی حکومت کو پیش کی گئی ایس آئی ٹی رپورٹ میں مقامی انتظامیہ کی غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ بھگدڑ کے لیے منتظمین کو مورد الزام ٹھہرایا گیا اور دعویٰ کیا گیا کہ ہجوم پر قابو پانے کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے تھے۔