Saturday, February 22, 2025
Homeہندوستانعالمی اردو کانفرنس کا افتتاح: اردو صرف زبان نہیں، ایک ثقافت اور...

عالمی اردو کانفرنس کا افتتاح: اردو صرف زبان نہیں، ایک ثقافت اور طرزِ زندگی ہے: رام بہادر رائے

نئی دہلی : اردو محض ایک زبان نہیں ، ایک ثقافت ہے ، طرزِ زندگی ہے اور ایک عالمی سطح کی ثروت مند زبان ہے،جو ہندوستان کی تعمیر اور وکست بھارت کا آسمان چھونے میں بھی اپنا کردار ادا کر سکتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار معروف دانشور و مفکر رام بہادر رائے نے قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان کی سہ روزہ عالمی اردو کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں اپنے صدارتی خطاب کے دوران کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اردو کو جہاں اپنے ماضی اور حال پر فخر محسوس کرنا چاہیے۔وہیں وکست بھارت کے وژن کی تکمیل میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے اسے سائنس اور ٹکنالوجی کی زبان بنانا بھی ضروری ہے، اردو کانفرنس کا یہ سب سے پہلا ایجنڈا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ اردو ایک بہت خوشحال زبان ہے اور اسے مزید خوشحال بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ کہتے ہیں کہ اردو ختم ہونے والی زبان ہے وہ غلط سوچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اردو آج عالمی زبان کا درجہ حاصل کرچکی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ نئی نسل کو اردو زبان سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ اردو ڈراما، شعرو شاعری، فکشن اور روز مرہ کی زبان ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر اردوکو علم،حساب، ٹیکنالوجی اوردیگر علوم کی زبان نہیں بنائیں تووہ پچھڑ جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ وکست بھارت میں اردو اہم رول ادا کرے گی اور کہا کہ یہ کانفرنس کو اس بات پر بھی غور کرنا چاہئے کہ اردو کس طرح وکست بھارت میں اپنا رول کس طرح ادا کرے گی،اس تاریخی کانفرنس کے انعقاد پر انھوں نے کونسل کے ڈائرکٹر کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ ان کی سربراہی میں کونسل اردو کے فروغ کے ساتھ وکست بھارت کی مہم میں اس کی شمولیت کے حوالے سے بھی ضروری اقدامات کرے گی۔
مسلم راشٹریہ منچ کے مارگ درشک اندریش کمار نے کہا کہ وکست بھارت کی تعمیر میں حب الوطنی کا عمومی جذبہ بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان جس طرح ماضی میں سارے جہاں سے اچھا تھا اسی طرح مستقبل میں بھی ہوسکتا ہے اور اس کے لیے بھارت کی دوسری زبانوں کے ساتھ اردو بھی اپنا مضبوط کردار ادا کرسکتی ہے۔
قبل ازاں اس کانفرنس کا افتتاح قومی ترانے اور شمع افروزی سے ہوا اور کونسل کے ڈائرکٹر نے تمام مہمانوں کو گلدستہ، شال اور مومنٹو پیش کرکے ان کا استقبال کیا۔ افتتاحی اجلاس میں نظامت کی ذمہ داری ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے بخوبی نبھا ئی۔
اس افتتاحی اجلاس میں ڈاکٹر شمس اقبال نے تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وکست بھارت کا وژن ایک ایسا قومی خواب ہے جس کی تعبیر کے لیے سماج کے ہر طبقے کو اجتماعی رول ادا کرنا ہوگا ، اس میں ملک بھر کی زبانوں کی بھی غیر معمولی حصے داری ہوگی جن میں ہماری اردو زبان بھی شامل ہے ۔ انھوں نے تحریک آزادی سے لے کر ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان اور فنکاروں کے ناقابل فراموش کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ آج بھی ہمیں وہی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کانفرنس کے موضوعات کے حوالے سے کہا کہ ان پر پیش کیے جانے والے مقالے اور مذاکرے نہ صرف ہماری زبان کی ترقی کی نئی راہیں روشن کریں گے، بلکہ ترقی یافتہ ہندوستان کے منصوبے کی تکمیل کی راہ بھی دکھائیں گے۔
کانفرنس کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وکست بھارت کا وژن ایک ایسا قومی خواب ہے جس کی تعبیر کے لیے سماج کے ہر طبقے کو اجتماعی رول ادا کرنا ہوگا، اس میں ملک بھر کی زبانوں کی بھی غیر معمولی حصے داری ہوگی جن میں ہماری اردو زبان بھی شامل ہے۔ انھوں نے تحریک آزادی سے لے کر ملک کی تعمیر و ترقی میں اردو زبان اور فنکاروں کے ناقابل فراموش کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ آج بھی ہمیں وہی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کانفرنس کے موضوعات کے حوالے سے کہا کہ ان پر پیش کیے جانے والے مقالے اور مذاکرے نہ صرف ہماری زبان کی ترقی کی نئی راہیں روشن کریں گے، بلکہ ترقی یافتہ ہندوستان کے منصوبے کی تکمیل کی راہ بھی دکھائیں گے
وزارت تعلیم حکومت ہند میں محکمۂ لینگویجز کی ڈائیرکٹر سمن دکشت نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اردو بہت خوب صورت زبان ہے جس کے الفاظ ہندوستان کی تمام زبانوں میں پائے جاتے ہیں، یہ اس زبان کی اہم خصوصیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل 1996 سے مختلف اسکیموں کے ذریعے اردو کو عوام تک پہنچا رہی ہے، یہ عالمی کانفرنس بھی اسی کا حصہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج کے دور میں ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اردو کتابوں سے نکل کر ہر شخص تک پہنچے ، صرف بزرگوں کی زبان نہ رہے، نئی نسل کی بھی زبان بنے۔ انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بھی اردو کا استعمال کرنا چاہیے اور وکست بھارت کی تعمیر میں اردو کا کردار طے کرنا چاہیے ۔
سمن دکشت نے کہا کہ اردو بہت خوب صورت زبان ہے جس کے الفاظ ہندوستان کی تمام زبانوں میں پائے جاتے ہیں، یہ اس زبان کی اہم خصوصیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل 1996 سے مختلف اسکیموں کے ذریعے اردو کو عوام تک پہنچا رہی ہے، یہ عالمی کانفرنس بھی اسی کا حصہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج کے دور میں ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اردو کتابوں سے نکل کر ہر شخص تک پہنچے، صرف بزرگوں کی زبان نہ رہے، نئی نسل کی بھی زبان بنے۔ انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بھی اردو کا استعمال کرنا چاہیے اور وکست بھارت کی تعمیر میں اردو کا کردار طے کرنا چاہیے۔
کانفرنس کے مہمان اعزازی پروفیسر احتشام حسنین نے اپنے خطاب میں کہا کہ وکست بھارت اس کانفرنس کا بنیادی تھیم ہے ، جس میں ہمارے ملک کے ثقافتی مظاہر کا اہم رول ہوگا ، انہی میں ہماری اردو زبان بھی ہے ، جس کے پاس الفاظ کا وسیع ذخیرہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اردو ہندوستانی زبان ہے جس کے ننانوے فیصد افعال سنسکرت اصل رکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نئی نسل میں اردو کے تئیں بڑھتی دلچسپی نہایت خوش آیند ہے۔
مہمان اعزازی این بی ٹی کے ڈائرکٹر یوراج ملک نے اپنے پر مغز خطاب میں کہا کہ آج یوم مادری زبان ہے اور ہر شخص کو اپنی مادری زبان پر فخر ہونا چاہئے اور اس فخر کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اردو بھی ہماری زبان ہے اور ہندوستان ایک ملک نہیں ہے بلکہ ایک تہذیب ہے اور یہی وکست بھارت کا وژن ہے۔ دیکھنے کے کینوس کو بڑا کرنا ہوگا تبھی ہم صحیح سمت میں سوچ پائیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ ملک کی تعمیر میں آپ کا کیا رول ہوگا آنے والی نسلیں ضرور سوال کریں گی۔ انہوں نے اردو والوں سے ہمہ جہت موضوع کو اپنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اردو اس وقت تک زندہ رہے گی جب تک لوگ اردو میں پڑھنا، لکھنا اور بولنا جاری رکھیں گے
اس کانفرنس کے آغاز کا دن بہت یادگار ہے جس کے لیے میں کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان ایک ملک نہیں، ایک ثقافت ہے اور ہماری زبانیں ہماری ثقافت کی ترجمانی کرتی ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ہر زبان کی ایک ثقافت ہوتی ہے اور ہر ثقافت کی ایک زبان ہوتی دونوں میں سے کسی کو الگ کرکے نہیں دیکھا جا سکتا ہے
وراج ملک نے مزید کہا کہ وکست بھارت کا تصور ایک ایسا تصور ہے جو صرف معاشی نہیں، بلکہ فکری، سماجی، ثقافتی ، روحانی و لسانی ترقی کی نمایندگی کرتا ہے۔اب ہم اردو کو صرف ادبی و ثقافتی موضوعات تک محدود نہیں رکھ سکتے، بلکہ سائنسی و تکنیکی موضوعات کی طرف بھی آنا ہوگا۔ اردو تخلیقات کا ترجمہ دوسری زبانوں میں اور دوسری زبانوں کے اچھے ادب کا ترجمہ اردو میں بڑے پیمانے پر کرنے کی ضرورت ہے۔
اس سہ روزہ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کا اختتام قومی ترانے پر ہوا۔ اس موقعے پر ملک و بیرون ملک کے اردو دانشوران ، اساتذہ اور محبان اردو نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments